فلسطین (اردو ٹائمز) حماس غزہ میں جنگ بندی کیلئے تیار، ٹرمپ سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے تیار ہیں اور انہوں نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کیونکہ وہ مسلسل فلسطینی علاقے پر بمباری کر رہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے قطر نے بطور ثالث اپنا کردار معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ فریقین ’سنجیدگی‘ کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔
دوحہ سے تعلق رکھنے والے حماس کے سیاسی ونگ کے رکن باسم نعیم نے کہا کہ حماس غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے تیار ہے لیکن اس شرط پر کہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی جائے اور اسرائیل اس کا احترام کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکی انتظامیہ اور ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی حکومت پر جارحیت ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
ہفتے کے روز قطر نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے بالواسطہ مذاکرات میں ثالث کے طور پر اپنا کردار معطل کر رہا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے ایک بیان میں کہا کہ جب فریقین جنگ بندی کے لیے آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو وہ اپنا کردار دوبارہ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کی جانب سے جمعہ کے روز یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور وسطی شہر دیر البلاح کے رہائشی رات بھر کے اسرائیلی حملوں کے بعد صبح کے وقت تباہ شدہ ملبے میں اپنوں کی تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔
غزہ کے رہائشی محمد برکا نے بتایا کہ ’میں رات ڈھائی بجے دھماکوں کی آواز سے بیدوار ہوا، اس دوران میرے اہل خانہ پر گرنے والے ملبے کو دیکھ کر حیران و پریشان ہوا، اس حملے میں 15 افراد شہید ہوئے تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس جنگ کو فوری ختم کیا جائے کیونکہ اس میں وہ معصوم بچے نشانہ بن رہے ہیں اور بے سہارا ہو رہے ہیں جن کا اس جنگ سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔
غزہ کے وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی مظالم میں اب تک 43 ہزار 764 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ اس جنگ میں ایک لاکھ سے زائد شہری زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے ایک تازہ رپورٹ میں اسرائیل کی جانب سے اکتوبر 2023 کے بعد سے بین الاقوامی قوانین کی متعدد خلاف ورزیوں کی تفصیلات پیش کیں۔
اقوام متحدہ نے صہیونی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی اموات میں حیران کن اضافے کی مذمت کی اور یہ تصدیق کی کہ صہیونی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غزہ کے شہری شدید متاثر ہوئے ہیں، شہید ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔
واضح رہے کہ حماس کی جانب سے سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے تازہ مسودے کو مسترد کیے جانے کے بعد امریکا نے قطر سے کہا ہے کہ قطر میں اب حماس کی موجودگی قابل قبول نہیں ہے۔
سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز بار بار مسترد کیے جانے کے بعد امریکا کے پارٹنرز میں سے کسی کے بھی دارالحکومت میں حماس اور ان کے حامیوں کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہیے، حماس کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کی تجویز مسترد کیے جانے کے بعد ہم نے یہ بات قطر پر واضح کر دی تھی۔