بیرون ملک قائم ویئر ہائوسز مصنوعات کی برآمد، عالمی تجارت اور لاجسٹکس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، تاجر رہنما افتخار علی ملک
سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ عالمی تجارت، سپلائی چین سے مسابقت، ریجنل ڈسٹری بیوشن، سرحد پار لاجسٹکس، انوینٹری اور رسک مینجمنٹ کے لیے دوسرے ممالک میں ویئرہائوسز کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ منگل کو مارول کیبلز کے میاں عفان الٰہی کی قیادت میں صنعتکاروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ویئر ہائوسز عالمی تجارت اور لاجسٹکس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اگر یہ بیرون ملک قائم ہوں تو ان کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے ،ان کے ذریعے تجارتی آپریشنز اور بین الاقوامی صارفین کی ڈیمانڈ کو مو ثر طریقے سے پورا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں واقع گودام کمپنیوں کو اپنی مصنوعات علاقائی ممالک میں سپلائی کرنے کے قابل بناتے ہیں، صارفین کے قریب گودام قائم کر کے نقل و حمل کے اخراجات کو کم کیا جا سکتا ہے، آرڈر کی تکمیل وقت پر ہو سکتی ہے اور مقامی مارکیٹوں میں اپنی رسائی اور مسابقت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک ویئر ہائوسز درآمدی یا برآمد شدہ سامان کو ذخیرہ کر کے سرحد پار تجارت کو سہل اور کسٹم کے عمل کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
افتخار علی ملک نے کہا کہ یہ ویئر ہائوس سپلائی چین میں رکاوٹوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور قدرتی آفات، سیاسی عدم استحکام یا نقل و حمل میں رکاوٹ جیسے غیر متوقع واقعات کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ویئر ہائوسز کے ذریعے انوینٹری کی ری ڈسٹری بیوشن اور مشکل وقت میں کاروبار کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، سامان کی پیکیجنگ، لیبلنگ، کٹنگ اور مصنوعات کی کسٹمائزیشن، موڈیفیکیشن اور موثر شپنگ کے لیے بہتر پیکیجنگ جیسی ویلیو ایڈڈ خدمات و سہولیات فراہم ہوتی ہیں۔
انہوں نے نوجوان کاروباری حضرات پر زور دیا کہ وہ برآمدی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ پر توجہ دیں اور بیرون ممالک میں ویئر ہائوس قائم کرکے عالمی منڈیوں میں رسائی پر توجہ دیں نہ کہ پلازوں کی تعمیر اور غیر پیداواری شعبوں پر پیسہ ضائع کریں تاکہ قومی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکے۔