اسلام آباد(اردو ٹائمز) پاک فوج کا بہاول نگر واقعہ کی مشترکہ انکوائری کا اعلان
پاک فوج نے بہاول نگر واقعہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے واقعے کی مشترکہ انکوائری کا اعلان کردیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حال ہی میں بہاول نگر میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جسے فوج اور پولیس حکام کی مشترکہ کوششوں سے فوری طور پر خوش اسلوبی سے حل کرلیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اس کے باوجود بعض دھڑوں نے اپنے مخصوص مفادات کی خاطر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور سرکاری محکموں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے لیے پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے ترجمان پاک نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے گا۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ حقائق کا پتا لگانے کے لیے ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی، تحقیقات کے لیے سیکیورٹی اور پولیس اہلکاروں پر مشتمل مشترکہ انکوائری کی جائے گی۔
یاد رہے کہ.بہاولنگر کے علاقے چک سرکاری میں چھاپے کے دوران خواتین پرتشدد پر ایس ایچ او سمیت 4 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایاکہ ایس ایچ او رضوان عباس اور 3 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ اختیارات کے غلط استعمال اورفرائض میں کوتاہی پر درج کیا گیا تھا۔ پولیس کےمطابق پولیس اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں جس کے بعد قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل بہاولنگر واقعے کو دونوں اداروں کی جانب سے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرلیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر موجود اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے لکھا تھا کہ بہاولنگر میں پیش آنے والے معمولی واقعے کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیاتھا۔
عید کے پہلے روز سوشل میڈیا پر یہ خبریں وائرل ہونے لگیں کہ بہاولنگر کے تھانہ مدرسہ میں فوج کے 40 سے 50 افراد نے دھاوا بولا اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر تشدد کیاتھا۔
پنجاب پولیس کا کہا تھا کہ اس حوالے سے یہ غلط تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ جیسے پاک فوج اور پنجاب پولیس کے درمیان کوئی محاذ آرائی ہوئی ہے۔ بیان کے مطابق سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ باتیں وائرل ہونے کے بعد دونوں اداروں کی طرف سے فوری جوائنٹ انوسٹی گیشن کی گئی تھی جس میں دونوں اداروں کے افسران نے تمام حقائق کا جائزہ لیا تھا اور معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیا تھا۔ بیان میں مزید کہا تھا کہ پاک فوج اور پنجاب پولیس دہشت گردوں، شر پسندوں اور خطرناک مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پورے صوبے میں مشترکہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عوام سے درخواست ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے جعلی پراپیگنڈے پر کان نہ دھریں۔ خیال رہے کہ دو روز قبل ملزم کی گرفتاری کے لیے ایک گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا تھا اور ملزم کے اہل خانہ نے پولیس پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے اور تشدد کا الزام لگایا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مطلوب ملزم کی گرفتاری کے لیے ایک گھر میں چھاپہ مارا تھا جس دوران اہل خانہ سمیت متعدد افراد نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پولیس نے خواتین سمیت 23 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔