نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں معاشی استحکام لانے والی اصلاحات کی بنیاد رکھیں گے ،بلال اظہر کیانی
وزیر اعظم کے رابطہ کار برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ایسی اصلاحات کی بنیاد رکھیں گے جس سے ملک میں معاشی استحکا م آئے گا، زراعت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سرمایہ کاری کافروغ اورکاروبارکیلئے سازگارماحول کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں، گزشتہ حکومت کے دورمیں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت کو 47 ویں پوزیشن پرپہنچا کر اداروں کوکھوکھلا کردیا گیا۔ جمعرات کویہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ملک معاشی اور سفارتی محاذ پر جن مشکلات کا سامنا کررہا ہے وہ سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں کانتیجہ ہے ، موجودہ حکومت نے گزشتہ سوا سال میں معاشی اور سفارتی حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کی ۔ سب سے پہلے حکومت نے آئی ایم ایف سے بات شروع کی ۔ پچھلی حکومت آئی ایم ایف پروگرام چلانے میں ناکام رہی ، جب پروگرام دوبارہ شروع ہونےلگا تو اسے سبوتاز کرنے کی کوشش کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ہم نے زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام لانا تھا ۔ کسان پیکیج کے ذریعے 18سو ارب روپے جاری کیے گئے ۔ اس سال دو کروڑ بہتر لاکھ میٹرک ٹن گندم پیدا ہوئی ۔ہماری حکومت نے دنیا کے دیگر ممالک ساتھ جا کر تعلقات بحال کیے ۔ 2022 میں ہمیں سفارتی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ ہم آہستہ آہستہ ملک کو ان حالات سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔بلال اظہر کیانی نے کہا کہ 2018 میں جب( ن) لیگ حکومت چھوڑ کر گئی توشرح نمو6.1فیصد تھی ۔مہنگائی کی شرح دو فیصد تھی ۔ نوازشریف کو ہٹا کر جس کو مسلط کیا گیا عوام کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ پچھلی حکومت کے چار سالوں کے دوران مسلسل مہنگائی رہی ۔ دو کروڑ لوگ غربت کی لیکر سے نیچے چلے گئے ۔ سات لاکھ لوگ بیروزگار ہوئے ۔ سی پیک کے حوالے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے ایک منصوبہ کے تحت اسے روکا گیا ۔ پچھلی حکومت میں غلط بجٹ بنائے گئے ۔ اداروں کو کھوکھلا کیا گیا کہ یہاں کوئی شخص کام کرنے کو تیار نہیں تھا ۔ کاروباری افراد کو سسٹم پر اعتماد نہیں رہا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دور حکومت 2013تا 2018تک 14ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی ۔ گزشتہ حکومت میں نیب کو استعمال کر کے بیوروکریٹس کو نشانہ بنایا گیا ۔ عدلیہ کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ اس ماحول میں کوئی کاروبار کرنے کو تیار نہیں ہوتا ۔ اگر نوازشریف کو نہ ہٹایا گیا ہوتا تو ہماراملک کہیں سے کہیں ہوتا ۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات سے اب ہم دیوالیہ ہونے سے بچے ہیں ۔ حکومت سیلات متاثرین کی مدد کرہی ہے اورمتاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اوربحالی کے منصوبوں پرکام جاری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک سیاسی استحکام نہ ہو ملک میں معاشی استحکام نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تو نوازشریف کی طرح بڑا دل کرنا پڑتا ہے ۔ کچھ عناصر کوشش کررہے ہیں کہ باہر سے کوئی فوجی امداد آرہی ہے تو اسے بند کروائیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں اصلاحات کی بنیاد رکھیں گے جس سے ملک میں معاشی استحکا م آئے گا ۔ نئے بجٹ میں نوجوانوں میں ایک لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا منصوبہ ہےجس سے آئی ٹی کے شعبہ میں بہتری آئے گی ۔ اسی طرح زراعت کے شعبہ پربھی بھرپورتوجہ دی جارہی ہے