گجرانوالہ (اردو ٹائمز) پاکستان سوشل انوسٹی گیشن ٹیم کے مرکزی وائس چیئرمین مدثر جنید بٹ نے میڈیا سے گفتگوں کرتے ہوے کہا کہ پاکستان میں غربت ایک سنگین اور گہرے مسئلے کے طور پر ابھری ہے
پاکستان سوشل انوسٹی گیشن ٹیم کے مرکزی وائس چیئرمین مدثر جنید بٹ نے میڈیا سے گفتگوں کرتے ہوے کہا کہ
پاکستان میں غربت ایک سنگین اور گہرے مسئلے کے طور پر ابھری ہے، جو مختلف سماجی، معاشی، اور سیاسی عوامل کی پیچیدگیوں کا نتیجہ ہے۔ ملک کی معیشت بڑھتے ہوئے قرضوں، مہنگائی، اور بے روزگاری کے دباؤ میں ہے، جس نے عام آدمی کی زندگی کو مزید دشوار بنا دیا ہے۔ تعلیم کی کمی غربت کا ایک بڑا سبب ہے، کیونکہ لاکھوں بچے غربت کی وجہ سے اسکول جانے سے قاصر ہیں، جو انہیں بہتر روزگار کے مواقع سے محروم کر دیتا ہے۔ صحت کے ناقص نظام نے غریب طبقے کو مزید متاثر کیا ہے، جہاں صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور علاج کے بھاری اخراجات لوگوں کو غربت کی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں۔ زراعت، جو پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جدید ٹیکنالوجی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے متاثر ہے، جس کے نتیجے میں دیہی علاقوں میں غربت کی شرح زیادہ ہےغربت کے خاتمے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، معیاری اور مفت تعلیم کو عام کرنا ضروری ہے، کیونکہ تعلیم افراد کو خودمختار بنا کر ان کی آمدنی بڑھانے میں مدد دیتی ہے۔ فنی تربیت اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا بے روزگاری کا مؤثر حل ہے۔ زراعت کے شعبے میں اصلاحات، کسانوں کو جدید آلات، بیج، اور قرضوں کی فراہمی، اور پیداوار میں اضافے کے لیے حکومتی مدد ضروری ہے۔ صحت کے نظام کو بہتر بنا کر مفت یا کم قیمت سہولیات فراہم کرنا غریب افراد پر معاشی بوجھ کو کم کر سکتا ہے۔فلاحی پروگرامز، جیسے احساس اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، غربت کم کرنے میں مددگار ہیں، لیکن ان کی شفافیت، رسائی، اور مؤثریت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے کاروباروں کی حوصلہ افزائی، خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کے منصوبے، اور جدید صنعتی زونز کا قیام بھی غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، حکومتی پالیسیاں شفاف اور عوامی شراکت داری پر مبنی ہوں تاکہ وسائل کی مساوی تقسیم یقینی بنائی جا سکے۔ یہ اقدامات نہ صرف غربت کو کم کریں گے بلکہ ایک خود کفیل، مضبوط، اور خوشحال پاکستان کی بنیاد رکھیں گے۔