تہران (اردو ٹائمز) شام میں بشار حکومت کا خاتمہ امریکا، اسرائیل اورپڑوسی ملک کےمنصوبے کا نتیجہ ہے، ایرانی سپریم لیڈر
تہران ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے دعوی کیا ہے کہ شام میں بشارالاسد حکومت کاخاتمہ امریکا، اسرائیل اور شام کے پڑوسی ملک کے منصوبیکا نتیجہ ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں جوکچھ ہوا اس کا منصوبہ امریکا اور اسرائیل نے تیار کیا۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ شام کیایک پڑوسی ملک نے بھی بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے لییاہم کردار ادا کیا، ہماریپاس ثبوت ہیں،کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ شام میں باغی گروپوں کے مقاصد ایک دوسرے سے الگ ہیں،شام کے ہر باغی گروپ کے اپنے علیحدہ مقاصد اور ایجنڈا ہے، وقت ثابت کریگا کہ ان لوگوں کا کوئی بھی مقصد پورا نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا علاقے میں اپنے قدم جمانا چاہتا ہے، فتنہ داعش کے دوران ایران کی شام میں موجودگی کا مقصد مقدس مقامات کا تحفظ تھا، ایران کی موجودگی کا مقصد امن قائم کرنے میں شامی حکومت کی مدد کرنا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں ایرانی فوج کی موجودگی فوجی مشیروں کی سطح پر رہی، اس کا مطلب یہ نہیں تھاکہ ایرانی فوج ان ملکوں کی فوجوں کا کردار ادا کر رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ شہید کمانڈر قاسم سلیمانی نے شام کے ہزاروں مقامی نوجوانوں کو ٹریننگ دی تھی، خود اسی ملک کے اعلی فوجی حکام نے اعتراض کرنا اور مسائل پیدا کرنا شروع کر دیے، شام میں اصل جنگ غیر مقامی رضاکار لڑ رہے تھے، اس ملک کی فوج ہی کمزوری دکھائے گی تو پھر رضاکار کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ خامنہ ای نے بتایا کہ ایران کے خفیہ ادارے کئی مہینوں سے شام کے حکام کو خبردار کر رہے تھے، یہ پتا نہیں چل سکا کہ سب کچھ اعلی حکام تک پہنچ رہا تھا یا نہیں، دشمن سیغافل نہیں ہونا چاہیے، دشمن کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے۔