اسلام آباد ( اردو ٹائمز ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 59 لاپتا بلوچ طلبا ء کی تفصیلات طلب کرلیں
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت سے 59 لاپتا بلوچ طلبہ سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں، عدالت نے ہدایت دی ہے کہ سیکریٹری داخلہ اپنے دستخط سے 59 طلبہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ملک کی مختلف یونیورسٹیز میں پڑھنے والے بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے سے روکنے کی ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی کورٹ نمبر دو میں سماعت ہوئی۔
عدالت نے حکم دیا کہ رجسٹرار جبری گمشدگی افراد کمیشن 59 طلبا کے کیسز کی رپورٹ جمع کرائیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل دلائل دیں گے کچھ وقت دیا جائے، وفاق کی استدعا پر عدالت نے دلائل کے لئے مہلت دے دی۔ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ 69 بلوچ طلبہ لاپتا تھے 10 واپس آگئے، 59 ابھی بھی لاپتا ہیں، بلوچ طلبہ کے حوالے سے مینگل کمیشن نے بھی 59 بلوچ طلبہ کے لاپتا ہونے کا لکھا ہے، یہ لاپتا طلبہ کراچی یونیورسٹی، بلوچستان یونیورسٹی اور ملک کی مختلف یونیورسٹیز سے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ 59 طلبا کا لاپتا ہونا اہم معاملہ ہے لیکن حکومت نے ابھی تک اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، طلبہ کا پتا لگانے سے متعلق حکومت نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دی کہ سیکریٹری داخلہ ان لاپتا طلبہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ میں جمع کرائیں، ان طلبہ کے خلاف کوئی کیس ہے تو وہ بھی سیکریٹری داخلہ بتائیں، مسنگ ہیں یا کسی ایکٹیویٹی میں ملوث ہیں کوئی کیس ہے عدالت کو آگاہ کریں۔ عدالت نے تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی