وزیراعلیٰ سندھ نے 37.7 ارب روپے خسارے کے ساتھ 2.2 ارب روپے کا مسلسل پانچواں بجٹ پیش کردیا
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال 24-2023کیلئے 2247.6 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں 700.1 ارب روپے ترقیاتی اخراجات شامل ہیں جو سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی اور صوبے کے غریب لوگوں کو سماجی تحفظ فراہم کرتا ہے۔صوبائی حکومت کی کل محصولات کا تخمینہ 2209.785 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ اختتامی مالی سال 23-2023سے 31.56 فیصد اضافی ہے ، 2247.581 ارب روپے تخمینی اخراجات کے نتیجے میں37.795 ارب روپے کے شارٹ فال/خسار ہ ظاہر کرتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے آئندہ مالی سال کیلئے زیر التواء کراچی کے سندھ سیف سٹیز پروجیکٹ فیز 1 کیلئے 10 ارب روپے منصوبے کے ساتھ معقول حد تک مختص 4.5 ارب روپے کا بھی اعلان کیا۔ نئے منصوبے جس میں 1.5 ارب روپے کی لاگت سے ضلع وسطی کا لیاری سے گجرنالہ روڈ، ڈولمین مال سے چائنا پورٹ تک سمندری دیوار اور سڑک کی تعمیر، کلفٹن میں 1430 ملین روپے کی لاگت سے لیاری ندی کے ساتھ موجودہ جناح پل سے ہاکس بے تک چھ رویہ ایکسپریس وے کی تعمیر، 1.8 ارب روپے کی لاگت سے مین ہاکس بے روڈ پر پل کراسنگ اور نیوی میری ٹائم سیکیوٹی جیٹی ایریا کیماڑی پر ایک چھوٹے کی تعمیر، 1.35 ارب روپے کی لاگت سے کریم آباد ضلع وسطی میں دو رویہ انڈر پاسز کی تعمیر اور 4000 ملین روپے کی لاگت سے کراچی کے کورنگی، ویسٹ اور کیماڑی اضلاع میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے کیمپس کا قیام شامل ہیں۔ مراد علی شاہ کیلئے بطور وزیر خزانہ اپنا 12واں اور بطور وزیر اعلیٰ ساتواں جبکہ اپنے موجودہ اختتامی دور کا مسلسل پانچواں بجٹ صوبائی اسمبلی کے فلور پر پیش کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ملازمین کو ریلیف: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گریڈ1 سے 16 تک کے ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 35 فیصد اور گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے پنشن میں 17.5 فیصد اضافے اور 25000 روپے کی کم از کم اجرت میں 35 فیصد اضافے کی تجویز بھی پیش کی جو کہ تقریباً 35550 روپے بنتی ہے۔ دیگر ایڈہاک ریلیف وہی ہوگا جیسا کہ وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے۔
محصولات کی وصولیاں: صوبے کی تخمینہ شدہ کل وصولیوں میں تین محصولات شامل ہیں: کرنٹ ریونیو روصولی کا تخمینہ 1823.126 ارب روپے ، کرنٹ کیپٹل ریسیٹس کا تخمینہ 36.133 ارب روپے اور دیگر وصولیوں کا تخمینہ 295.53 ارب روپے ہے۔ آمدنی کی وصولیوں کے علاوہ کیری اوور کیش بیلنس روپے ہونے کا تخمینہ ہے۔آمدنی کی وصولیوں کے علاوہ کیری اوور کیش بیلنس 45 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے اور صوبے کے پبلک اکاؤنٹس کا نیٹ بیلنس 10 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ مالی سال24-2023میں 5585.66 ارب روپے وصولیوں اور 5575.66 ارب روپے کی ادائیگی کیلئے ہے ۔ موجودہ محصولات کی وصولیوں میں کل 1353.2 ارب روپے ، ریونیو اسائنمنٹ کی مدمیں وفاقی منتقلی کا تخمینہ 1225 ارب روپے، براہ راست منتقلی کا تخمینہ 64.42 ارب روپےاور OZT کے خاتمے کے نقصانات کو پورا کرنے کیلئے گرانٹس کا تخمینہ 33.74 ارب روپے ہے ۔اس کے علاوہ ریونیو وصولیوں سمیت تخمینی شدہ صوبائی ٹیکس وصولی کا تخمینہ 202.9 ارب روپے ، خدمات پر صوبائی سیلز ٹیکس کیلئے 235 ارب روپے اور صوبائی نان ٹیکس وصولیوں کیلئے 32 ارب روپے شامل ہیں۔ موجودہ کیپٹل وصولیوں میں مقامی ادائیگیوں/قرضوں کا تخمینہ 6.133 ارب روپے شامل ہےاور بینکوں سے قرض لینے کا تخمینہ 30 ارب روپے ہے۔ دیگر وصولیوں میں فارن پروجیکٹ اسسٹنس (FPA) شامل ہے جس کا بجٹ 266.7 ارب روپے ہے جبکہ دیگر وفاقی گرانٹس کا بجٹ 22.9 ارب روپے اور غیر ملکی گرانٹس کا بجٹ 5.92 ارب روپے ہے۔اخراجات: تخمینہ اخراجات 2247.58 ارب روپے سمیت کرنٹ ریونیو اخراجات 1411.2 ارب شامل ہیں جبکہ موجودہ کیپٹل اخراجات 136.26 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 700.1 ارب روپے ہے۔ مؤخر الذکر میں FPA کے بغیر صوبائی اے ڈی پی 380.5 ارب روپے ، غیر ملکی منصوبوں کے امداد کیلئے 266.7 ارب روپے، دیگر وفاقی گرانٹس 22.91 ارب روپے اور ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے ہے۔گندم پر سبسڈی: وزیراعلیٰ سندھ نے ملوں کو سبسڈی والی گندم اور عوام کو سستی گندم کے آٹے کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے 63.0 بلین روپے مختص کرنے کا اعلان کیا اور بجٹ میزانئے میں غریبوں کے سماجی تحفظ اور اقتصادی استحکام پروگرام کیلئے16.9 ارب روپے مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔مقامی کونسلز: مقامی کونسلز کیلئے گرانٹ میں 4.8 فیصد اضافے کے ساتھ 88 ارب روپے مختص کی گئی ہے ۔تعلیم: اسکول ایجوکیشن بجٹ میں 13.1 فیصد اضافہ کر کے 267.6 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ صحت کا بجٹ بڑھا کر 227.8 ارب روپےکردیا گیا جو کہ 10.1 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ سندھ حکومت646 اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے 7659 ملین روپے چائنیز گرانٹ حاصل کرنے اور توجہ دلانے میں کامیاب رہی ہے۔ 3011 ملین روپے کی لاگت سے فلڈ ریسٹوریشن پروگرام اور سندھ ڈیولپمنٹ تھرو اینہانسڈ ایجوکیشن پروگرام (DEEP) کے تحت پانچ اضلاع میں 112 تباہ شدہ اسکولوں کو ماحول دوست انفرااسٹرکچرکوبحال کیا جائے گا۔سندھ ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ (SE&LD) کے پورٹ فولیو کے تحت بارش سے تباہ ہونے والے موجودہ اسکولوں کی مرمت/بحالی سے متعلق 46 نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں جن کی تخمینہ لاگت 4416.257 ملین روپے ہے جبکہ 4492.004 کی لاگت سے 45 سکیمیں سیلاب 2022 سے متاثرہ موجودہ سکولوں کی تعمیر / تعمیر نو کیلئے وقف کئے گئے ہیں۔ JICA کے ساتھ شراکت میں “سندھ میں تعلیمی سہولیات کی تعمیر نو کے ذریعے سیلاب سے نمٹنے کیلئے پروگرام” کے عنوان سے ایک نئی اسکیم تجویز کی گئی ہے۔ سال 24-2023 کے ضلعی اے ڈی پی میں حکومت سندھ کا حصہ 142.410روپے ہے جس میں میرپورخاص، خیرپور، بدین، شہید بینظیرآباد، سکھر، گھوٹکی اور دادو جیسے اضلاع شامل ہیں مزید برآں جائیکا کا حصہ1424.218 ملین روپے تجویز کیا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹ: ٹرانسپورٹ بجٹ میں 167.8 فیصد کی متاثر کن شرح نمو دیکھی گئی ہے جو کہ 5 ارب روپے سے بڑھ کر 13.4 ارب روپے کردیا گیاہے۔ اسی طرح توانائی کیلئے مختص میں 57.8 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا ہے جو کہ کل 47.9روپے تک پہنچ گیا ہے۔ جدید ٹرمینلز: حکومت پہلے مرحلے میں کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور میرو خان میں جدید ٹرمینلز قائم کرنے جا رہی ہے۔ ٹھٹھہ اور میرو خان سڑکوں میں بس ٹرمینلز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ گرین لائن: بی آر ٹی منصوبہ 2.36 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا جا رہا ہے۔ کوریڈور کی لمبائی 3.88 کلومیٹر ہے اور اس میں روزانہ 50000 مسافر سفر کریں گے۔ ریڈ لائن : یہ جدید ترین تھرڈ جنریشن بی آر ٹی سسٹم ہوگا جس پر 78.38 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات ہوں گے۔ یہ پروجیکٹ زیرو سبسڈی پروجیکٹ ہے اور 250 بائیو ہائبرڈ بسیں روزانہ 350000 سے زیادہ مسافروں کو سروس فراہم کریں گی۔ مزید برآں ہم راہداری کے ساتھ نکاسی آب کو بہتر بنانے کیلئے 2.91 ارب روپے بھی خرچ کر رہے ہیں اور راہداری کے ساتھ ساتھ 63.4 ملین روپے کے لینڈ سکیپنگ کے کاموں کے علاوہ 25000 سے زیادہ درخت لگائے جائیں گے۔
محکمہ آبپاشی: سندھ میں ملک کے سب سے بڑے آبپاشی کے نظام میں سے ایک ہے۔ اسے پچھلی بارشوں اور سیلاب میں بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جو اب اگلے مالی سال میں اضافی فنڈز کا باعث بنا ہے اس لیے بجٹ تخمینہ 24-2023میں 25.703 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ اس میں سلٹ کلیئرنس کیلئے 900 ملین روپے، سسٹم کی مجموعی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے 5.0 ارب روپے، اور سالینیٹی کنٹرول اینڈ ریکلیمیشن پروگرام (SCARP) کیلئے 750 ملین روپے شامل ہیں۔
ہاؤسنگ: سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلئے سندھ ہاؤسنگ پراجیکٹ کو ٹارگٹڈ علاقوں میں فوری طور پر شروع کیا گیا ہے۔ مئی 2023 تک ہمیں 230 ملین روپے کے برابر موصول ہوئے ہیں۔ ان منصوبوں کے تحت 64.669 ارب روپے جو ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ مندرجہ بالا کے علاوہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سندھ کے لوگوں کی مدد کرنے والے دیگر منصوبوں میں 500 ملین ڈالر کا فلڈ ایمرجنسی بحالی پراجیکٹ، 500 ملین ڈالر کا فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پراجیکٹ، 292 ملین ڈالر کا پانی، اور زرعی تبدیلی کا منصوبہ، 200 ملین ڈالر کا سماجی تحفظ کی فراہمی کے نظام کو مضبوط بنانے کا منصوبہ اور 200 ملین ڈالر کا انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پروجیکٹ شامل ہیں۔
امن و امان: سندھ حکومت نے احتیاط سے اگلے مالی سال 24-2023کیلئے 143.568 ارب روپے امن و امان/محکمہ داخلہ کیلئے مختص فنڈز کو ترجیح دی ہے جو گزشتہ سال کے مختص کردہ 124.87 ارب روپے کے نتیجے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے اسٹریٹجک بہتری کیلئے جیل کی پالیسی اور انتظامی بورڈز کو 15.5 ملین روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔ محکمہ جیل خانہ جات کی تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کیلئے 463.414 ملین روپے دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔
خصوصی افراد کو بااختیار بنانا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کی 15 فیصد آبادی خصوصی افراد پر مشتمل ہے۔ وہ ہمارے معاشرے کے سماجی اور معاشی طور پر امتیازی طبقے کے طور پر پائے جاتے ہیں۔ سندھ حکومت پیشہ ورانہ تعلیم، آئی ٹی اسکلز اور مصنوعی ذہانت کی ایپلی کیشنز کے ساتھ معاون ٹیکنالوجی کی فراہمی کے ذریعے تعاون بڑھانے کیلئے پرعزم ہے تاکہ انہیں ترقیاتی عمل میں حصہ ڈالنے کیلئے بااختیار بنایا جا سکے۔ اس نیک مقصد کو حاصل کرنے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ نے 24-2023کیلئے 6.1 ارب روپے کی فراہمی کا اعلان کیا جبکہ رواں مالی سال 23-2022کے بجٹ میں 3.4 ارب روپے تھے۔
محکمہ حقوقو ترقی نسواں : مالی سال 24-2023کیلئے خواتین کی ترقی اور بااختیار بنانے کے محکمے کے بجٹ کا تخمینہ 705.983 ملین روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال 644.125 ملین روپے مختص کیے گئے تھے۔
بے نظیر وومین زرعی ورکرز: بے نظیر ویمن ایگریکلچرل ورکرز پروگرام کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔یہ پروگرام زرعی شعبے سے وابستہ دیہی خواتین کے زرعی پیداوار اور معیار زندگی کو بہتر بنائے گا۔
محکمہ مویشی: وزیراعلیٰ سندھ نے آئندہ سال 24-2023میں لائیو سٹاک اور ماہی گیری کیلئے 10.987 ارب روپے کے بجٹ تخمینہ کا اعلان کیا جس میں نئی قائم کردہ لائیو سٹاک بریڈنگ سروسز اتھارٹی کیلئے 150 ملین روپے ، سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو ایونٹ کے انعقاد کیلئے 120 ملین روپے اور سٹنٹنگ اور غذائی قلت سے نمٹنے کیلئے لائیو سٹاک کے شعبے میں ایکسلریٹڈ ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے 1.88 ارب روپے شامل ہیں۔
جنگلات: سال24-2023میں محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات سے متعلق غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 2.78 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 23-2022میں 2.45 ارب روپے تھے۔ اس میں نئی جنگلات کی نرسریوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے 368 ملین روپے شامل ہیں۔ مینگرووز اور سبز ملازمتیں: سندھ حکومت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کیلئے عالمی مہم میں غیر مشروط تعاون کیلئے پرعزم ہے۔ مراد شاہ نے کہا کہ انکی حکومت مینگرو کے جنگلات کو وسعت دینے کی کوششوں سے اگلی دو دہائیوں کے دوران کاربن کریڈٹ کے تقریباً 63 ارب روپے کے مساوی 200-220 ملین ڈالر کما سکے گی۔