مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل کی تعمیر محض کچھ وقت کی بات ہے، یہودی قوم پرست گروہ کو امید
قوم پرست یہودیوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل کی تعمیر کچھ وقت کی بات ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے مضافاتی علاقے میں یہودیوں کا ایک گروہ ہیکل کی تباہی کے تقریبا 2 ہزار سال بعد اس کی تعمیر نو کی تیاری کر رہا ہے جس سے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں واقع مسجد اقصیٰ کے گردونواح میں کشیدگی میں اضافے کا اندیشہ پیدا ہو گیاہے۔
بونیہ اسرائیل نامی قوم پرست گروہ کے رکن ہیم بروکووٹس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے شہر کے وسط میں درختوں سے بنے ایک بڑے احاطے میں جہاں مسجد اقصیٰ صدیوں سے موجود ہے ، وہاں یہودیوں کی عبادت محض کچھ وقت کی بات ہے۔ فلسطینی شہری اور حکام یہودیوں کے اس مقام پر آنے کو خطرہ اور اس مقام کو یہودی بنانے کی کوشش قرار دیتے اور ان کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ یہاں صرف مسلمانوں کو عبادت کرنے کی اجازت ہے۔بین الاقوامی برادری نے مشرقی مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیل کےقبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ۔
اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین نے حالیہ مہینوں میں مقبوضہ بیت المقدس کے مقدس مقامات کی حیثیت جوں کی توں رکھنے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم بونیہ اسرائیل نامی گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل کی تعمیر کے بعد اس میں مختلف رسومات کی ادائیگی کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں اوراس نے گزشتہ سال امریکا سے پانچ سرخ بچھڑے بھی درآمد کئے تھے جنہیں قربان کیا جائے اور راکھ کو پانی کے ساتھ ملا کر بنائے جانے والے مرکب سے ناپاک سمجھے جانے والے کسی بھی شخص کو پاک کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ہ
یم برکووٹس نے کہا کہ بونیہ اسرائیل نے پہلے ہی مشرقی مقبوضہ بیت المقدس میں جبل زیتون پر زمین حاصل کر لی ہے تاکہ جانوروں کو ٹیمپل ماؤنٹ کے سامنے جلایا جا سکے۔واضح رہے کہ قوم پرست یہودی گروپوں نے حال ہی میں اپنے سیاسی اثرو رسوخ میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیلی پارلیمنٹ اور حکومت میں اپنی نمائندگی بڑھائی ہے