یکم اگست 2023ء سے ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پلیٹس، پیالے، کپ وغیرہ کے خاتمے کا آغاز ہوجائے گا،شیری رحمان
وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سنگل یوز پلاسٹک اشیاء اور پلاسٹک کی بوتلوں کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لئے نئے ضوابط منظور کرکررہی ہے، یکم اگست 2023ء سے ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی پلیٹس، پیالے، کپ وغیرہ کے خاتمے کا آغاز ہوجائے گا۔اِن خیالات کا اظہار انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں عالمی یوم ماحولیات کے حوالے سے “ماحولیاتی انحطاط کے لئے پلاسٹک اور قابل تجدید حل کا دوبارہ تصور”کے عنوان سے منعقدہ فضائی آلودگی پر اعلیٰ سطحی پالیسی مکالمہ کے افتتاحی سیشن سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ماحولیات پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی ہے، کیمپس کو پلاسٹک فری بنانے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ کیمپس میں طلبہ کی سہولت کے لئے الیکٹرک گاڑیاں چل رہی ہیں اور عنقریب الیکٹرک بس سروس بھی شروع کی جائے گی۔ڈاکٹر ناصر نے مزید بتایا کہ ہم یونیورسٹی کے مین کیمپس سمیت تمام علاقائی کیمپسز کی سولرائزیشن کے لئے پرعزم ہیں۔ چئیرمین، بورڈ آف گورنرز، ایس ڈی پی آئی، شفقت کاکاخیل نے کہا کہ ماحولیاتی مسئلے کے حل کے لئے ضروری ہے کہ تمام متعلقین مل جل کر اسے پائیدار بنیادوں پر حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس مکالمے کا مقصد آگاہی پیدا کرنا ہے، ماحولیاتی آلودگی کے سنجیدہ مسئلے کے حل کے لئے ماہرین اور متعلقہ محکموں کو توجہ دلانا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، عابد قیوم سلہری اور نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ کے سی ای او، بلال انوارنے بھی فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے تجاویز پیش کیں۔دیگر مقررین نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ پاکستان سمیت دنیا کے لئے ایک چیلنج ہے، اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی ہر انسان کے لئے تشویشناک ہے،ہم سب کو اپنی آنے والی نسلوں کے لئے صاف ماحول دینا ہے، معاشرے میں تمام افراد کو ماحولیاتی آلودگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے جنگلات کے رقبے میں تیزی سے کمی اور پلاسٹک کو ماحول کے لئے خطرناک قرار دیتے ہوئے پلاسٹک کااستعمال ترک کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی ہر انسان کے لئے تشویشناک ہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر ہونے والی ماحولیات تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچنے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ جنگلات لگانے ہوں گے جبکہ حکومت شاپنگ بیگ اور پلاسٹک کی دیگر چیزوں پر مکمل پابندی لگائیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی اور سربراہ پارلیمانی ٹاسک برائے عالمی ترقیاتی اہداف، رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ پلاسٹک فری معاشرے کے قیام کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، عوام اپنے طرز زندگی میں ماحول دوستی لاتے ہوئے فضائی ماحول کی خود حفاظت کریں،پاکستان کی ہر گلی، محلہ کی سطح پر صفائی کا عمل شروع ہونا چاہئیے اور پاکستان کو کچرے سے پاک ممالک میں شامل کرنے کے لئے ہر شہری کو اس میں حصہ لینا چاہیے۔ اس مکالمے کا اہتمام ایس ڈی پی آئی(پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی)نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، پارلیمانی ٹاسک برائے عالمی ترقیاتی اہداف، نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تعاون سے کیا تھا۔