میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کے انڈیکیٹرز اقتصادی سروے میں شامل ہیں: وزیر خزانہ
وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار قومی اقتصادی سروے پیش کر رہے ہیں۔ سینیٹر اسحاق ڈار وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ قومی اقتصادی سرورے 23-2022 پیش کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا پچھلا مالی سال بہت مشکل سال تھا، اقتصادی سروے کی اشاعت وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، 2017میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24ویں معیشت بن چکی تھی اور 2022میں پاکستان کی معیشت بدقسمتی سے دنیا کی 47ویں معیشت بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو ایریاز کور کریں گے ان میں زراعت، کیپٹل مارکیٹ، صحت، تعلیم اور مواصلات سب شامل ہیں، ہم نے فائیو ایز (ایکسپورٹ، ایکوئٹی، انرجی، امپاورمنٹ اور انوائرمنٹ) کو ترجیح دی ہے، حکومت کی ترجیح ہے کہ میکرو اکنامک ترقی کے ساتھ ساتھ چلیں۔ان کا کہنا تھا تھری ایز کے بعد اب فائیو ایز پالیسی پر آئندہ کا روڈ میپ بنایا ہے، میکرو اکنامک استحکام کی بحالی کے انڈیکیٹرز اقتصادی سروے میں شامل ہیں، میکرو اکنامک استحکام کو بحال کرنا حکومت کا مقصد ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا جہاں 2017 میں ملک پہنچ چکا تھا وہیں دوبارہ لے جانا چاہتے ہیں، حکومت مجموعی گروتھ کے راستے پر چلنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ذمہ داری سنبھالی تو ہماری فنانسنگ ذمہ داریاں بھی بڑھتی جا رہی تھیں، ریونیو وصولی کا بڑا حصہ سود کی ادائیگی پر خرچ ہو رہا ہے، ہم حکومت نہ سنبھالتے تو پتہ نہیں پاکستان کہاں کھڑا ہوتا، معاشی استحکام کے لیے کوشش کریں گے۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا ہے جس میں وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی، وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔