میڈیا چینلز کے بعد اب سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز بھی مودی سرکار کے زیر عتاب
>>>> ٹویٹر کے سابق سی ای او کے بھارت میں صحافتی آزادی سے متعلق چشم کُشا انکشافات <<<<<
جیک ڈورسی کے مطابق مودی سرکار نے کسان احتجاج کے دوران ٹویٹر بلیک آؤٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا
کسان احتجاج کے ساتھ ساتھ تنقیدی صحافیوں کی آواز کا گلہ گھونٹنے کا بھی کہا جاتا تھا
(جیک ڈورسی)
مطالبات نہ ماننے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں
(جیک ڈورسی)
سروس کی بندش، دفاتر پر چھاپے، حتٰی کہ ملازمین کے گھروں پر ریڈز کی بھی دھمکیاں دی گئیں
(جیک ڈورسی)
بھارت میں مسلسل گرتی صحافتی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ عالم میں شدید تشویش
گذشتہ سال مودی کے خلاف ڈاکومنٹری نشر کرنے پربی بی سی کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے گئے تھے
2020میں بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے شدید حکومتی دباؤ کے مدِ نظر بھارت میں کام بند کر دیا تھا
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس کے مطابق بھارت 150ویں نمبر پر ہے اور مسلسل گراوٹ کا شکار ہے