قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے۔قائم مقام صدر نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دستخط کردیے جس کے ساتھ ہی یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا۔الیکشن ایکٹ کی ترمیم کے تحت نااہلی پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔
الیکشن ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں نااہلی کی زیادہ سے زیادہ سزا 5 سال کرنے کا بل اتفاق رائے سے منظور کیا گیا جبکہ یہ بل سینیٹ سے پہلے ہی منظور ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن کو دینے کا بل بھی اتفاق رائے سے منظور کیا۔واضح رہے کہ بل کی منظوری سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے الیکشن لڑنیکی راہ بھی ہموار ہوگئی اور دونوں کی تاحیات نااہلی ختم ہوسکے گی۔
الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا، الیکشن کمیشن الیکشن پروگرام میں ترمیم کرسکیگا اور اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نیا الیکشن شیڈول یا نئی الیکشن تاریخ کا اعلان کرسکے گا۔الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کے تحت اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کی گئی ہے، جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار یا مدت نہیں وہاں اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔
ترمیم کے تحت کسی بھی عدالت کے فیصلے یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے 5 سال کے لیے نااہل ہوسکے گا، آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا، آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔